وہ خوب صورت بیٹا…
اپنی ماں کے حکم پر اس نے اپنے جسم سے قیمتی پوشاک اتار کر قدموں پر ڈال دیا…
ماں کی محبت نفرت کے غضب میں ڈوب گئی…
سب حیران تھے یہ کیا دیوانگی ہے…
ایک کلمہ کے لیے …
راستوں سے گزرتا تو خوشبو کی لپٹیں، ہواؤں کو بے ہوش کر دیتی تھیں… لڑکیاں چھپ چھپ کر دہلیز کے کناروں سے دیکھ لیتیں تو آنکھوں میں حسین خوابوں کے شہر کے شہر بسا لیتیں…
آج… ایک مختصر سی چادر میں گھر سے نکلا تو فقیری اپنے آپ پر ناز کرنے لگی…
مقصد کو حاصل کرنے کے لیے زندگی گزارنا آسان نہیں ہوتا، کہ غم کی بارشیں برستی ہیں، کہ درد کی کرچیاں پیروں کو زخم زخم کر دیتی ہیں… کہ رشتہ داریاں… دوستیاں… محبتیں سب کی سب کڑکتی بجلیوں کی نذر ہو جاتی ہیں…
پھر جب وہ نکلا…
اپنی محبتوں سے سب کو اپنا دیوانہ بنا دیا… گھر گھر پہنچتا لوگوں کے دل کے زنگ دھو دیتا… خدا کی نشانیاں مدھر گیتوں کی طرح سناتا…
یثرب کی زمین سے ہیرے نکال نکال کر اپنے آقا کے قدموں پر ڈالتا رہا …
ہجرتوں کی آزمائشوں نے اسے نڈر اور بہادر بنا دیا تھا…
مقابلہ ہوا تو ایک ہاتھ کٹ گیا… پھر دوسرا بھی ساتھ چھوڑ گیا… علم سینے سے چمٹا کر گرنے نہیں دیا…. اس نے بس دل میں ٹھان لیا تھا کہ زمانے کو بدلنا ہے…
اور پھر!!!
شہادت کا تمغہ اپنے سینے پر سجائے ہمیشہ رہنے والے باغوں کی طرف روانہ ہوگیا…!!!
بشارتیں سنانے والے آقا نے سرہانے کھڑے ہو کر بشارت دی…
ایمان والے خدا سے کیے ہوے عہد کو سچ کر دکھاتے ہیں…
رضی اللہ عنھم و رضوا عنہ
ذلک لمن خشی ربہ…
وہ مصعب بن عمیر تھا… ؟
Hyderabad, Telangana
Mob: 6300447110