کئی دن سے قلم نے کچھ نہیں لکھا
نہیں لکھا تو لگتا ہے
کہ لکھنا کیوں ضروری ہے
جو اندر شر اُترتا ہے
رگوں میں زہر بھرتا ہے
جو من میں قہر مچتا ہے
جو دل میں درد ہوتا ہے
لہو جو زرد ہوتا ہے
جو جذبہ سرد پڑتا ہے
نکل آتا ہے سینے سے
حروف و صوت سب کو
جذب کر لیتے ہیں دامن میں
گراں باری سَرک آتی ہے شعروں میں
شرر باری
کہانی میں چلی آتی
سبک ساری
رگ و ریشے کو مل جاتی
قلم نے کچھ نہیں لکھا
تو کیسی بے قراری ہے