اپنے ہر چہرے کی ہے پہچان مجھے
آئینہ کیوں دیکھ کے ہے حیران مجھے
عشق ترا ہمراہ اگر ہو وحشت میں
ہو جاتی ہیں راہیں سب آسان مجھے
ہمت ہے تو آنکھ ملا کر رد کر دے
بزدل ہے تو موند کے آنکھیں مان مجھے
اس دنیا میں گو ناممکن کچھ بھی نہیں
تو اپنے ہمراہ تو مت ہی مان مجھے
میں تیری حد میں داخل ہو جاؤں گا
ہو جائے گا اپنا جب عرفان مجھے
بعد میں گرچہ آگ میں جھونک دیا
اک لمحے کو تو سمجھا انسان مجھے
ایک نئی قوت سے ہوتا ہوں دو چار
نرغے میں جب لیتا ہے طوفان مجھے