غز لیات

عبدالحمید
ستمبر 2022

افق پر آسماں رہنا نہیں تھا
غبارِ کارواں رہنا نہیں تھا

اسے بھی ساتھ لے جانا تھا ہم کو
یہاں نام و نشاں رہنا نہیں تھا

مسلسل بارشوں کے سلسلے تھے
تو پھر وہ نقشِ جاں رہنا نہیں تھا

یہی پستی بلندی نیک و بد سب
کوئی کارِ زیاں رہنا نہیں تھا

خموشی سے خموشی مل رہی تھی
کہ شورِ درمیاں رہنا نہیں تھا

سبھی کے جنت و دوزخ بنے تھے
کسی کو رائگاں رہنا نہیں تھا

یہ بستی خوب صورت خواب سی ہے
مگر مجھ کو یہاں رہنا نہیں تھا

شیئر کیجیے

اس کیو آر کوڈ کو اسکین کرکے ادارے کا تعاون فرمائیں یا پرچہ جاری کرانے کے لیے زرِ خریداری ٹرانسفر کریں۔ رقم بھیجنے کے بعد اس موبائل نمبر (+91 8595650280) پر اسکرین شاٹ ضرور ارسال کریں تاکہ آپ کو رسید بھیجی جاسکے۔ شکریہ