دھوپ بھی اور چھاؤں بھی اے آدمی دیتا ہے کون؟
کیا کبھی سوچا کہ غم دیتا، خوشی دیتا ہے کون؟
اے معزز ہوش مندو! زیرکو! دانش ورو!
ہوش مندی، زیرکی، دانش وری دیتا ہے کون؟
کون کرتا ہے عنایت، طبعِ موزون و رواں
شاعروں کو ذوقِ شعر و شاعری دیتا ہے کون؟
کون اپنی حمد کی توفیق دیتا ہے مجھے؟
حمد کے شایانِ شاں الفاظ بھی دیتا ہے کون؟
سوچتا رہتا ہوں سن کر پنچھیوں کے چہچہے
بے زبانوں کو یہ لَے، یہ نغمگی دیتا ہے کون؟
حکم سے کس کے مسلسل رقص میں ہے یہ زمیں
وقت کو پوشاک صبح و شام دیتا ہے کون؟
کون حورِ صبح کو دیتا ہے جھومر، مہر کا
شب کو تاروں کی جھمکتی اوڑھنی دیتا ہے کون؟
جگنوؤں کو کون پہناتا ہے نورانی لباس
سات رنگوں کی دھنک کو چونری دیتا ہے کون؟
یہ ستارے، یہ گل و لالہ، یہ چنچل تتلیاں
ان حسینوں کو اداے دلبری دیتا ہے کون؟
ہیں تو سب چہرے اک دوسرے سے مختلف
ہر نئے انسان کو، صورت نئی دیتا ہے کون؟
کون ہے رب دو عالم؟ قل ھو اللہ احد
وہ نہیں تو ساز و برگِ زندگی دیتا ہے کون؟
پونچھتا ہے کون اے زاہدؔ! مرے اشکِ الم
میرے ہونٹوں کو مسرت کی ہنسی دیتا ہے کون؟