کتاب: تاریخ کعبہ
مصنف: عبدالوکیل بن عبدالعزیز انصاری
صفحات: 290
قیمت: 500 روپے
ملنے کا پتا: انڈین اورسیز سروس خضرآباد، نیو فرینڈس کالونی، نئی دہلی۔ 110025
رابطہ: 9911345652
تبصرہ نگار: ڈاکٹر تابش مہدی
جناب عبدالوکیل بن عبدالعزیز انصاری ایک علم نواز، متدین، وفاشعار، ہم درد و غم گسار اور ملتِ اسلامیہ کے لیے سوچنے اور فکر مند رہنے والے فرد ہیں۔ وہ ایک صحیح المسلک، راسخ العقیدہ اور وسیع المشرب انسان ہیں۔ سنجیدگی اور مثبت فہم و بصیرت ان کی شناخت ہے۔ وہ مشرقی اترپردیش کے مردم خیز قصبے مبارک پور ضلع اعظم گڑھ کے اس علمی اور تاریخ ساز خانوادے کے چشم و چراغ ہیں، جس نے اپنے تبحر علمی اور خدمتِ دین سے علم و مذہب کی دنیا میں اپنے روشن اور ہمیشہ قائم رہنے والے نقوش چھوڑے ہیں۔ جناب عبدالوکیل انصاری نے اپنی خاندانی روایت کا ہمیشہ احساس رکھا ہے اور اس کی پاس داری و صیانت کی کوشش کی ہے۔ ان کی علم دوستی اور دین و مذہب سے مخلصانہ وابستگی و پاس داری نے ایک بڑے طبقے کو متاثر کیا ہے اور احباب کے حلقے میں وسعت و پذیرائی عطا کی ہے۔
زیر نظر کتاب ‘تاریخِ کعبہ’ توحید کے پہلے مرکز اور خالق و مالکِ کائنات اللہ رب العزت کے سب سے بڑے اور پرجلال و مقدس گھر کا نہایت پُرمغز و معلومات افزا ایک تحقیقی و دستاویزی تذکرہ ہے۔ یہ اللہ کا وہی مقدس و پرجلال گھر ہے، جسے ہم بیت اللہ، کعبۃ اللہ یا خانۂ کعبہ کے نام سے جانتے ہیں اور اس کے ذکر و فکر سے اپنے ایمان و ایقان کو روشن و منور کرتے ہیں۔ یہ دنیا کی ایسی اول و آخر عمارت ہے، جسے دیکھنا بھی عبادت اور اس کے نام کو حرزِ جاں بنا کر اُسے دیکھنے، اس کی زیارت کے ذوق و شوق کو دل میں بسا کر اس کے دیدار و طواف کے لیے ساعی، کوشاں اور فکر مند رہنا بھی عبادت ہے۔ اللہ کے اِس مقدس گھر کی زیارت سے قلب کو سکون و اطمینان نصیب ہوتا ہے، اس کے دیدار سے روحانیت کو غذا فراہم ہوتی ہے اور یہ ایک مومن کی بخشش و مغفرت کا ذریعہ بھی ہے۔ سچ کہا ہے کسی دیکھنے والے نے:
وہ کعبہ جسے دیکھ لینا عبادت
مسلسل ہے پیشِ نظر اللہ اللہ
توحید کا یہ پہلا اور آخری مرکز کعبۃ اللہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے اتحاد و اتفاق کا مرکز ہے۔ کسی رنگ و نسل، ذات برادری، مسلک و مشرب اور علاقہ و خطہ ارض کے فرق و امتیاز کے بغیر ہر عاقل و بالغ اور کہتر و مہتر مسلمان کو یک جہتی اور باہمی اتحاد و محبت کی دعوت دیتا ہے۔
جناب عبد الوکیل انصاری چوں کہ ایک علمی اور توحیدی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اور خود بھی اہلِ علم و موحّد رجال میں سے ہیں، جدید و قدیم علوم و روایات پر ان کی گہری نگاہ ہے اور انھوں نے ایک لمبی مدّت تک دیارِ کعبۃ اللہ میں قیام کیا ہے اور وہاں کی عظیم اسلامی دانش گاہ سے کسب فیض کیا ہے، اس لیے انھوں نے تحقیق و تدقیق اور حکمت و دانش کی تمام روایات کو سامنے رکھ کر زیر نظر کتاب ‘تاریخ کعبہ’ کی تالیف فرمائی ہے۔ انھوں نے خانۂ کعبہ کے نام، فضائل اور اس کی تعمیر سے لے کر تعمیر ملائکہ، تعمیر آدمؑ، تعمیر شیثؑ، تعمیر ابراہیمؑ، تعمیر قریش، واقعہ تنصیب حجر اسود، مملکت سعودیہ کی تزئین و تعمیر غلافِ کعبہ، عہدِ خلافت میں غلافِ کعبہ، مقامِ ابراہیم، خصوصیات مقام ابراہیم، زم زم، فضائلِ زم زم، آبِ زم زم کا کیمیائی ٹیسٹ، توسیعات حرم شریف، توسیع عمر فاروق، توسیع عثمان بن عفان، تعمیر سلاطین آل سعود جیسے دوسرے درجنوں عنادین کو اپنی تحقیق و جستجو کا موضوع بنایا ہے اور قاری کو خانۂ کعبہ کی صحیح، مستند اور معتبر تاریخ سے روشناس کرانے کا فریضہ انجام دیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ‘تاریخ کعبہ’ اپنے موضوع پر ایک دل چسپ اور جامع کتاب ہے۔ اس کے مطالعے سے قاری کے اندر اللہ کے آخری گھر اور توحیدی مرکز خانہ کعبہ کی زیارت اور اس کے طواف کا جذبہ بھی پیدا ہوگا اور وہ یادِ الٰہی اور ذکر و فکر رب العالمین کی طرف بھی والہانہ متوجہ ہوگا۔
بلاشبہ یہ کتاب اپنے مصنف و مولف جناب عبدالوکیل انصاری کے لیے صحت و شفا اور روحانی کام یابی و کام رانی کا وسیلہ ثابت ہوگی۔ میں اس اچھی اور معیاری کتاب کی تالیف و اشاعت پر انھیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔